دلائل وجود باري تعالى

بسم الله الرحمن الرحيم
دلائل وجود باري تعالى
مسلمات خواه كسي شئ كے وجود كو ثابت ماننے كے هوں٬ يا اس كے عدم وجود كے٬ دو بديهي نظريات هيں:
v   پهلا نظريه وجود كا انكار:
جو چيز نظر نه آئے٬ سرے سے اس كے وجود كا انكار كر دينا٬ تا آں كه كوئي حجت وبرهان اور دليل قاطع سے اس كے وجود كو ثابت كر دے۔ يهي اس صورت ميں اصل اور اصول هے۔ ايسےميں دليل كي ذمه داري وجود ماننے والے پر هوگي٬ نه كے انكار كرنے والے پر۔ كيوں كه وجود ماننے والے كي بات اصول كے خلاف هوئي۔ لهذا دليل اسي سے طلب كي جائے گي۔ اگر اس كے وجود پر قابل تسليم دليل قائم هو جائے٬ تو پھر اس چيز كے وجود كو نه ديكھ پانے كے با وجود تسليم كر ليا جائے گا۔ بصورت ديگر اصل اصول يعني عدم وجود پر قائم رهيں گے۔ كيوں كه كسي چيز كے وجود كو باعتبار ظاهري محسوسات هي سهي, يقيني طور پر ماننے كے لئے محض آنكھ هي نهيں٬ بلكه اس كے علاوه بھي چار حواس هيں۔
جيسے تاريكي راتوں ميں اس جگه سےسورج كے وجود كا انكار٬كسي بے حس پڑے هوئے انسان٬ يا هرياليوں اور پيڑ پودوں كو ديكھ كر ان كي روح كے وجود كا انكار وغيره۔ ان چيزوں كے انكار كرنے والے سے كوئي دليل طلب نهيں كرتا۔ كيوں كه يهي اصل اور اصول هے۔ جو اس اصول كي مخالفت كرتے هوئے مذكوره اشياء كے وجود كا دعويدار هوتا هے۔ اس سے دليل طلب كي جاتي هے۔
v   دوسرا نظريه وجود كا يقين:
جو چيز كسي دوسري چيز پر منحصر هو٬ جس كا وجود اس دوسري چيز كے بغير محال هو۔ تو پهلي چيز كو ديكھتے هي دوسري چيز كے وجود كو بديهي طور  پر مان ليا جائے گا۔ يهي اس صورت ميں اصل اور اصول هے۔ حتى كه كوئي شخص دليل قاطع سے اس شئ كے عدم وجود كو ثابت كر دے۔ تو پھر اس شئ كو معدوم تسليم كر ليا جائے گا۔  بصورت ديگر اصل اصول يعني وجود پر قائم رهيں گے۔
جيسےكسي بينا شخص كا دور سے دھوئيں كو ديكھ كر وهاں آگ كے وجود كا يقين٬ يا پھر صحراء ميں كھڑاكسي بينا شخص كا  دھوپ محسوس كرتے هوئے سورج كے وجود كا يقين٬ يا كسي كو هنستا  روتا ديكھ كر اس كے اندر خوشي يا  رنج وغم يا پھر درد كے وجود كا يقين وغيره۔ مذكوره صورت ميں سورج٬ آگ٬ رنج وغم يا خوشي ودرد كا يقين ركھنے والے سے دليل طلب نهيں كي جاتي۔ كيوں كه يهي اصل هے۔
 البته جو اس اصول كے خلاف دعوى كرے۔ اس سے دليل طلب كي جاتي هے۔ كه آخر بغير آگ كے دھواں٬ بغير سورج كے صحراء ميں دھوپ٬ رنج وغم يا خوشي ودرد كے بغير هنسنے رونے كا وجود كيسے ممكن هے؟! اگر تم اس امكان كے دعويدار هو تو دليل سے ثابت كرو۔ اگر وه ثابت كر دے٬ كه نظر آنے والا دھواں نهيں٬ بلكه ضباب هے۔ اور صحراء ميں محسوس كي جانے والي گرمي دھوپ كي نهيں٬ بلكه زير زمين كسي كيميك لكا اثر هے۔ اسي طرح هنسنے والا مجنون هے٬ جو بغير سبب كے هنس رها هے٬ يا پھر تڑپنے پھڑكنے والا بن كے مكاري كر رها هے٬ در اصل اس ميں رنج وغم يا درد نهيں هے۔ تو پھر اس كي بات مان لي جائے گي۔ ورنه اصل اصول پر هي قائم رها جائے گا۔ اور وه هے ان اشياء كا وجود۔
ملحدين سے غلطي هوئي٬ اور انھوں نے اس دنيا ميں ديدار كي تاب نه ركھنے والي نظروں كے احاطه سے ماوراء الله كو پهلي قسم ميں شمار كيا۔ جب كه ساري كائنات اور جو كچھ اس ميں هے٬ سب اسي كے وجود كي دليل هيں۔ اس كا وجود اصل اور اصول هے۔ لهذا اس كي مخالفت كر كے اس كو معدوم قرار دينے والوں سے دليل كا مطالبه كيا جائے گا۔ نه كه اس اصول كے مطابق اس كے وجود كو ماننے والوں سے۔ كه آخر آج تك ايك موبائل از خود نه بن سكا٬ كوئي بنا بنايا راكٹ از خود مريخ پر نه جا سكا٬ ايك وقت كا كھانا كبھي خود سے نه پك اٹھا۔ تو پھر اس كائنات كي لا متناهي حيرت انگيز تدابير سے جڑي ان گنت چيزوں كو هزاروں سالوں سے منظم طور پر كيسي چلتي آ رهي هيں؟!
 ان بديهيات ميں سےكسي  ايك كو بھي محض اتفاقا وجود ميں آ جانے كا دعوى كرنا ايسا هي هے۔ جيسے كوئي يه دعوى كرے كه كوئي بندر كسي دس ميل طويل وعريض سفيد ورق پر  ايك سال تك اچھل كود كرتا رها۔ تو اتفاقا ايسا هوا كه اس كے پيروں سے جو نشانات بنے٬ وه بالترتيب از ابتداء خلق تا انتهاء كائنات كي مكمل تاريخ فصيح عربي زبان ميں اعراب وحركات كے ساتھ بن اٹھي۔ جس ميں كسي بھي اعتبار سے ايك بھي غلطي نهيں هے۔ ظاهر هے اس طرح كے بيشمار اتفاقات ايك شئ ميں جمع هو جانا محال هے۔ جب كه اس طرح كے بديهيات جو الله كے وجود تك پهنچاتے هيں٬ اربوں كھربوں بلكه بے انتها وبے شمار هيں۔ لهذا دليل كا ذمه دار اور محتاج وه هے٬ جو ان بديهيات كي مخالفت كرتے هوئے الله كے وجود كو تسليم نهيں كرتا هے۔ يه اور بات هے كه انسانوں كي تقصير اور اس كے مزاج كو جاننے والا رب اپنے وجود پر مختلف دلائل كي جانب بھي اشاره كرتا هے۔ يه اس كي حاجت نهيں٬ بلكه انسان پر اس كا لطف وكرم هے۔
قرآن نے الله كے وجود كے منكرين كا  تعاقب كرتے هوئے٬ ان كي طرف سےقيامت تك جتنے اشكالات هو سكتے هيں٬ سب كا احصاء اور لطيف وباريك اشاره كرتے هوئے ان كے كئي كئي جواب فراهم كيا هے۔ يه اور بات هے كه اختصار اور انساني فهم ميں تفاوت كے سبب وه ساري باتيں هر كسي كو فوري طور پر سمجھ نهيں آتيں۔ البته يه ايك مسلمه حقيقت هے٬ كه رهتي دنيا تك الله كے وجود پر دلائل٬ يا منكرين كے رد ميں جو كچھ كها جائے گا۔ وه انداز اور اسلوب ميں جدت وتنوع هو سكتا هے۔ مگر قرآن كے احصاء سے باهر نهيں هوسكتا۔ الله كرے خاكسار كو دنياوي مشاغل سےكچھ وقت مل جائے٬ تو بالترتيب ان كي جھلكياں قسط وار پيش كرنے كي سعادت حاصل كروں گا۔ ان شاء الله



ان ساري باتوں ميں جو اصل رب كا چيلنج هے, اسي كو اس كرائے كے ملحد نے چھوڑ ديا هے۔ اور وه هے: )) قال اخرج منها مذءوما مدحورا لمن تبعك منهم لأملأن جهنم منكم أجمعين)) سورة الأعراف: 18
جيتنے والے كو گولڈ مڈل ملتا هے۔ دھكے مار كر نكالا نهيں جاتا۔ ساتھ ميں الله كا يه چيلنج, كه تم اور تمهارے متبعين سے جهنم كا پيٹ بھروں گا۔ اب اس كي جيت يه نهيں كه بهكائے, بلكه اس كي جيت يه هوگي كه وه خود كو اور اپنے متبعين يا ان ميں سے كسي ايك كو بھي جهنم كا ايندھن بننے سے بچا لے۔
كوئي شخص اگر ملحد كو چيلنج كرے, كه اپنے هي جوتے سے خود كے چهرے كو مارو, اور اپني عزت بچا كر دكھاؤ۔ اپنے چهرے كو جوته تو مار سكتا هے, مگر يه اس كي جيت نهيں هوئي۔ اس واقعه كے بعد اپني عزت بچا لے تو يه اس كي جيت هوگي۔ سچ هے ملحد دنيا كا سب سے بڑا احمق هے۔

ليكن چيلنج وهي هے, كه الله جسے بچانا چاهے گا, وهي جهنم سے بچ پائے گا۔